Monday 27 September 2021

تیری تو بات بات سے ہے مجھ کو اختلاف

 تیری تو بات بات سے، ہے مجھ کو اختلاف

ہر بات میں ثبات سے، ہے مجھ کو اختلاف

تیرے کرم سے آتی ہے، بدلے کی بو مجھے

سو! ان معاملات سے، ہے مجھ کو اختلاف

ہوں جس کی بیٹھے گھات میں، سارے گناہگار

ایسی اندھیری رات سے ہے مجھ کو اختلاف

ہو جن میں درجہ بندی، امیر و غریب کی

ایسے تعلقات سے، ہے مجھ کو اختلاف

ہر چال میں ہی مات ہو گل، میرے شاہ کی

ایسی بچھی بساط سے، ہے مجھ کو اختلاف


کوکی گل

No comments:

Post a Comment