Monday 27 September 2021

درد سے آشنا نہیں ہوئے ہو

 درد سے آشنا نہیں ہوئے ہو

تم مِرے ہمنوا نہیں ہوئے ہو

ہم بھی مرتے نہیں تمہارے بغیر

تم اگر با وفا نہیں ہوئے ہو

مل ہی جائے گا بے رخی کا علاج

اس قدر لا دوا نہیں ہوئے ہو

راستہ ہی جدا ہوا ہے ابھی

دھڑکنوں سے جدا نہیں ہوئے ہو

آدمی ہو تم افتخار عجیب

اس سے اب بھی خفا نہیں ہوئے ہو


افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment