Monday 27 September 2021

کردار زندگی کی جبینوں میں جڑ گئے

 کردار زندگی کی جبینوں میں جڑ گئے

جس عمدگی کے ساتھ وہ افسانے گھڑ گئے

لہروں کی جنگ ریت کا نقصان کر گئی

اور چودھویں کی رات کو ساحل بچھڑ گئے

وہ شخص اٹھ کے چل دیا جب انکی چھاؤں سے

ہائے، تمام پیڑ جڑوں سے اکھڑ گئے

اک چیختا سکوت مسلّط تھا باغ پر

سہمے ہوئے درخت تحیّر میں پڑ گئے

ذہنی فتور عشق کو برباد کر گیا

دونوں انا پرست تھے سو ضد پہ اڑ گئے

صد شکر آپ سا بھی معوذ نہیں کوئی

تھوڑا بلند کیا ہوئے، تیور بگڑ گئے


محمد معوذ حسن

No comments:

Post a Comment