ادھوری اک کہانی چل رہی ہے
مسلسل زندگانی چل رہی ہے
لُٹا دی جان ہم نے دوستوں پر
روایت خاندانی چل رہی ہے
کریں گے یار! توبہ بعد میں اب
ابھی تو جوانی چل رہی ہے
بھروسہ بھائیوں پر کر رہا ہوں
وصیت تک زبانی چل رہی ہے
نئے کردار اس میں آ گئے ہیں
مگر پکچر پرانی چل رہی ہے
ہمارے خون کی قیمت نہ پوچھو
اسی سے راجدھانی چل رہی ہے
حمزہ بلال
No comments:
Post a Comment