پیرہن سامنے سے اچھا ہے
زخم اب آبلے سے اچھا ہے
ہم نفس خامشی یہ کہتی ہے
فاصلہ رابطے سے اچھا ہے
شدتِ درد میں بھی لذت ہے
ٹوٹنا واسطے سے اچھا ہے
آپ بیزار مجھ سے ہو ہی گئے
روٹھنا ماننے سے اچھا ہے
عشق کا دائرہ بتاتا ہے
ہجر ہر زاویے سے اچھا ہے
خود کو کمرے میں قید کر لینا
اپنا غم بانٹنے سے اچھا ہے
کچھ تو رکھتا ہے پردہ داری سی
عکسِ غم آئینے سے اچھا ہے
ان سے ملنا گلے سے لگ جانا
دردِ دل پالنے سے اچھا ہے
وحشتِ عشقِ جوگی رہبر ہے
ہمسفر راستے سے اچھا ہے
حفیظ جوگی
No comments:
Post a Comment