Thursday, 2 September 2021

موسم ابھی بدلنے میں وقت لگے گا

 ورثہ


تم آ کے دیکھو کہ میرے مکے کے موسم

ابھی بدلنے میں وقت لگے گا

وہ معرکۂ حق و باطل

جو مجھ کو تابندہ میراث میں ملا تھا

میں اب بھی نیک جذبوں کے ٭لاؤ لشکر

اور روشن ضمیر ساتھیوں

کی قلیل ٹولی کے ہمراہ

اسی جوانمردی سے لڑ رہا ہوں

غینم اب بھی انا کے جھنڈے

ہر ایک ٹیلے پہ لہرا رہا ہے

کمک تمام بستیوں سے بدستور

اسے اب بھی پہنچ رہی ہے

سفید گھوڑوں اور فربہ اونٹوں

کی لمبی قطاریں

چالاک مخبروں کے گروہ

اور تازہ دم خونخوار و مسلح عساکر

ابھی میرے مکے میں ہر سمت

فریبی فقیہوں کے ٹولے

صداقتوں کے پاسباں

اور خبیثانِ شہر

شرافتوں کے معلم بنے ہوئے ہیں

تمام خائن وحشتوں کے دستور

مقدس صحیفے سمجھ کر پڑھا رہے ہیں

گروہِ شب پریشاں

جہالتوں کے مکتبوں کے پشتبان بن کر

جنوں خیزیوں کو

نوید فردا کہہ رہے ہیں

خباثتوں کے اصول اب بھی معتبر ہیں

نظامِ کہنہ کے سارے برتر نسب شہ دماغوں نے

دارِ ندوہ کو مسکن بنا لیا ہے

کہ جس میں سارے جابر تمام خائن اکٹھے ہوئے ہیں

سو یہ جنگ اپنے منطقی انجام کی سمت بڑھ رہی ہے

وہ شعبِ ابی طالب کی ویرانیوں کو طاقت بنا رہے ہیں

ہم دارِ ارقم سجا رہے ہیں

وہ ہجرتوں اور اذیتوں کے نئے سلسلے تخلیق کر رہے ہیں

اور ہم روشنی کے مینار بنا رہے ہیں

اس طرف ہماری صداقتوں کا فردِ جرم تحریر ہو رہا ہے

اور اس طرف روشنی کا سیلاب امڈ رہا ہے


حماد حسن

٭لاؤ لشکر: غلط العام لفظ ہے اصل میں یہ لاد لشکر ہے

No comments:

Post a Comment