Thursday, 2 September 2021

جھوٹ کو سچ تو مرے یار بنا سکتا ہے

 جھوٹ کو سچ تو مِرے یار بنا سکتا ہے

یہ ہنر سن تجھے سردار بنا سکتا ہے

تجھ کو بھی حق ہے سیاست میں چلے جانے کا

تُو اگر ریت کی دیوار بنا سکتا ہے

یہ نیا دورِ ترقی ہے یہاں سکوں سے

کوئی خرقہ، کوئی دستار بنا سکتا ہے

مختلف روگ کی بس ایک دوا دے دے کر

یہ مسیحا ہمیں بیمار بنا سکتا ہے

زعم سجدوں کا جبیں پر نہ سجائے پھریے

یہ تکبر بھی گنہ گار بنا سکتا ہے

ہوش والوں میں یہ چرچا بھی بہت عام ہوا

مجھ کو پاگل بھی مِرا یار بنا سکتا ہے

ڈال کر خواب نئے ادھ کھلی آنکھوں میں یہاں

شعبدہ‌ باز بھی سرکار بنا سکتا ہے

بوجھ ہو تیری انا پر جو سہارہ دانش

وہ سہارہ تجھے لاچار بنا سکتا ہے


حنیف دانش

No comments:

Post a Comment