عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
زاہدِ بے ایماں نازِ تقویٰ نہ کر، یوں نماز دکھانا ضروری نہیں
دل اگر نہ جھکے سجدہ بے کار ہے صرف سر کو جھکانا ضروری نہیں
جو میرے مصطفٰیﷺ کا وفادار ہے، بس وہی باغِ جنت کا حقدار ہے
دشمنِ مصطفٰیﷺ تُو کہاں جائے گا، سب کا جنت میں جانا ضروری نہیں
غوثؒ کا فاتحہ تم کرو شان سے، شیرینی بانٹنا لوگ پہچان کے
کوّا کھانے کی لت پڑ گئی ہو جسے اس کو مُرغا کھلانا ضروری نہیں
مسلکِ اعلیٰ حضرت کا اعلان ہے ہاں، یہی عشقِ احمدﷺ کی پہچان ہے
دل میں بغضِ نبیﷺ لےکے جو مر گیا اس کی میّت میں جانا ضروری نہیں
اس سیاست سے مطلب ہمیں کچھ نہیں دین و مذہب کا جس سے نہیں فائدہ
سوچیے سرخرو کیسے اسلام ہو، صرف جھنڈا اٹھانا ضروری نہیں
مسجدِ بابری سے یہ آئی صدا؛ ہر علاقے کی مسجد کو آباد کر
اپنے سجدوں کی پہلے حفاظت تو کر، خالی مسجد بنانا ضروری نہیں
روضۂ مصطفٰیﷺ جب ہو پیشِ نظر، ایسا سجدہ کرو جو نہ آئے نظر
دل کا سجدہ نگاہوں سے ہو جائے گا اپنے سر کو جھکانا ضروری نہیں
اس کو جنت کی خوشبو نہ بھائے اسد حشر تک اس کی خوشبو نہ جائے اسد
جس کو پیارے نبیﷺ کا پسینہ ملا، اس کو خوشبو لگانا ضروری نہیں
اسد اقبال
No comments:
Post a Comment