Wednesday, 19 July 2023

اک نشاں بے نشان سے نکلا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اک نشاں بے نشان سے نکلا

طیبہ میں آن بان سے نکلا

جو درودِ رسولﷺ پڑھتا رہا

کامیاب امتحان سے نکلا

حرف تھا وہ خدائے بر تر کا

جو نبیﷺ کی زبان سے نکلا

کون ہے وہ سوائے آقاﷺ کے

جو زمان و مکان سے نکلا

وہ خدا ہیں، نہ ہم سے بندے ہیں

راستہ درمیان سے نکلا

چہچہا کر مدیحِ سرورﷺ میں

طائرِ رُوح جان سے نکلا

سیدھا جاؤں گا ان کی خدمت میں

جب بھی میں اس جہان سے نکلا

ہمرکابی میں جبرائیلؑ رہا

سیر کو کوئی شان سے نکلا

ذکرِ صلِ علیٰ وہاں بھی تھا

گُودا جب استخوان سے نکلا

فضلِ رب سے نبیؐ کی شان میں تھا

شعر جو بھی زبان سے نکلا

جس نے کچھ کم درود پاک پڑھا

وہ مِرے خاندان سے نکلا

جس کو محمود جان پیاری تھی

عشق کی داستان سے نکلا


راجا رشید محمود

No comments:

Post a Comment