Wednesday, 4 October 2023

ہاتھ پاؤں بھی بتاتے ہیں کہ مزدور ہوں میں

 یکم مئی


ہاتھ پاؤں بھی بتاتے ہیں کہ مزدور ہوں میں

اور ملبوس بھی کہتا ہے کہ مجبور ہوں میں

فخر کرتا ہوں کہ کھاتا ہوں فقط رزقِ حلال

اپنی اس صفتِ قلندر پہ تو مغرور ہوں میں

سال سارا مِرا کٹ جاتا ہے گمنامی میں

بس یکم مئی  کو یہ لگتا ہے کہ مشہور ہوں میں

بات کرتا نہیں میری کوئی ایوانوں میں

سب کے منشور میں یوں صاحبِ منشور ہوں میں

اپنے بچوں کو بچا سکتا نہیں فاقوں سے

ان کو تعلیم دلانے سے بھی معذور ہوں میں

پیٹ بھر دیتا ہے حاکم مِرا تقریروں سے

اُس کی اِس طفل تسلی پہ تو رنجُور ہوں میں

یومِ مزدور ہے، چُھٹی ہے، مِرا فاقہ ہے

پھر بھی یہ دن تو مناؤں گا کہ مزدور ہوں میں

مجھ کو پردیس لیے پھرتی ہے روزی واصف

اپنے بچوں سے بہت دور، بہت دور ہوں میں


جبار واصف

No comments:

Post a Comment