دُعا کو ہاتھ اٹھائے تو آپ یاد آئے
جو ہم نے اشک بہائے تو آپ یاد آئے
بہار لوٹ کے آئی تو آنکھ بھر آئی
صبا نے پُھول کھلائے تو آپ یاد آئے
کسی جگہ بھی کہیں بھی جو راہِ ہستی میں
پڑے ہیں شام کے سائے تو آپ یاد آئے
اکیلے بیٹھ کے رونے سے دُکھ نہیں دُھلتے
ہُوئے ہیں اپنے پرائے تو آپ یاد آئے
کسی کے ہاتھ پہ مہندی سے جس گھڑی عادل
کسی نے پُھول بنائے تو آپ یاد آئے
نوشیروان عادل
No comments:
Post a Comment