فقیر وجد میں آنے کی جستجو میں رہا
خدا کا روپ بنانے کی جستجو میں رہا
تمہاری آنکھ سے سپنے کشید کرتے ہوئے
میں رتجگوں کو منانے کی جستجو میں رہا
تمہارے ساتھ تسلسل سے مسکراتے ہوئے
تمام روگ چھپانے کی جستجو میں رہا
مِرے وجود کے اندر ہی قید تھا کوئی
جو تیرے لمس کو پانے کی جستجو میں رہا
تمام عمر خساروں میں کاٹ کر حاشر
تعلقات نبھانے کی جستجو میں رہا
آفاق حاشر
No comments:
Post a Comment