آنکھ میں اس کی کاجل ہے
موسم مست اور پاگل ہے
رستہ پُر ہے خاروں سے
آگے عشق کی منزل ہے
لکھوں گیت محبت کے
ذہن میں تیرا آنچل ہے
قیس کی سوچوں پر طاری
بس لیلیٰ کا محمل ہے
تارے اٹکے پلکوں پر
منظر جھلمل جھلمل ہے
پڑھ گئی خاک بھروسے پر
یہاں محافظ قاتل ہے
آس کا سُورج ڈُوب چلا
دل بھی میرا بوجھل ہے
خبیب کنجاہی
No comments:
Post a Comment