Wednesday, 25 October 2023

آنکھ میں اس کی کاجل ہے

 آنکھ میں اس کی کاجل ہے

موسم مست اور پاگل ہے

رستہ پُر ہے خاروں سے

آگے عشق کی منزل ہے

لکھوں گیت محبت کے

ذہن میں تیرا آنچل ہے

قیس کی سوچوں پر طاری

بس لیلیٰ کا محمل ہے

تارے اٹکے پلکوں پر

منظر جھلمل جھلمل ہے

پڑھ گئی خاک بھروسے پر

یہاں محافظ قاتل ہے

آس کا سُورج ڈُوب چلا

دل بھی میرا بوجھل ہے


خبیب کنجاہی

No comments:

Post a Comment