میں راتیں ہجر کی کیسے گُزاروں
خراشیں کیسے خود دل کی اُتاروں
نہیں کرنی اگر کچھ بات مجھ سے
بھلا کس واسطے زُلفیں سنواروں
مِرے دل میں ٹھکانہ ہے غموں کا
میں جیون کیسے اپنا اب گُزاروں
تقاضے ختم ہو جائیں وفا کے
میں تم پر زندگی اپنی جو واروں
مِرے ہر شعر میں ہو گی روانی
میں اپنے شعر کو ایسے نِکھاروں
اثر دل پہ کرے گی موت میری
میں ایسی زندگی سے جنگ ہاروں
عبدالرؤف زین
No comments:
Post a Comment