Saturday, 28 October 2023

بج اٹھے ہوا کے دف وجد میں کلی آئی

 بج اُٹھے ہوا کے دف وجد میں کلی آئی

زندگی کے میلے میں رقص کی گھڑی آئی

میں بھی کتنی بھولی تھی ایک لطفِ مبہم پر

رقص گہ میں گُرگابی چھوڑ کر چلی آئی

چشم و دل کے سب آنسو اس ہوا میں کھِل اُٹھے

شاخسارِ مژگاں پر رُت گُلاب کی آئی

شہر کے شگوفوں کے نِیم رس سے اُکتا کر

تازگی سے ملنے کو بَن میں تیتری آئی

اس سے قبل بھی سائے کب قریب آئے تھے

اس نئے سفر میں بھی کام دُھوپ ہی آئی


پروین شاکر

No comments:

Post a Comment