Friday, 27 October 2023

پھول شاخوں پر نہیں گلدان کمرے میں نہیں

 پھول شاخوں پر نہیں، گلدان کمرے میں نہیں

اس کی نسبت سے جڑا سامان کمرے میں نہیں

آسمانوں کی طرف شاید سفر آغاز ہے

جسم بستر پر پڑا ہے، جان کمرے میں نہیں

میں صحیفوں کو سنبھالوں گی تو آخر کس طرح

رحل ہے ٹوٹی ہوئی، جزدان کمرے میں نہیں

خشت کی دیوار چاروں اور چنوا دی گئی

کھڑکیاں، دروازے، روشندان کمرے میں نہیں

سبز پرچم سر پہ اپنے باندھ کر سوتے ہو تم

پھر بھی کہتے ہو کہ پاکستان کمرے میں نہیں

وہ کہ جس کے حسن کے چرچے بہت ہیں شہر میں

اُس کے ملنے کا کوئی امکان کمرے میں نہیں

پھل جھڑی یادوں کی خاکستر نہ کر دے شاہدہ

میں تو کمرے میں ہوں، میرا دھیان کمرے میں نہیں


شاہدہ دلاور شاہ

No comments:

Post a Comment