زمیں پر تھا فلک تک آ گیا ہوں
میں اس کے ذہن و دل پر چھا گیا ہوں
بُرا کہہ لو، بھلے اچھا کہو اب
میں جیسا ہوں تمہیں تو بھا گیا ہوں
کہا تھا ناں مجھے مت آزمانا
یہ دیکھو میں پلٹ کر آ گیا ہوں
تمہارے واسطے جوڑا تھا خود کو
تمہارے نام پر بِکتا گیا ہوں
مُسلسل ہچکیاں سی آ رہی تھیں
میں شاید رات بھر سوچا گیا ہوں
مِرا قد تو بڑا تھا باقیوں سے
مگر حمزہ! غلط ناپا گیا ہوں
حمزہ سواتی
No comments:
Post a Comment