Monday, 23 October 2023

زمیں پر تھا فلک تک آ گیا ہوں

 زمیں پر تھا فلک تک آ گیا ہوں

میں اس کے ذہن و دل پر چھا گیا ہوں

بُرا کہہ لو، بھلے اچھا کہو اب

میں جیسا ہوں تمہیں تو بھا گیا ہوں

کہا تھا ناں مجھے مت آزمانا

یہ دیکھو میں پلٹ کر آ گیا ہوں

تمہارے واسطے جوڑا تھا خود کو

تمہارے نام پر بِکتا گیا ہوں

مُسلسل ہچکیاں سی آ رہی تھیں

میں شاید رات بھر سوچا گیا ہوں

مِرا قد تو بڑا تھا باقیوں سے

مگر حمزہ! غلط ناپا گیا ہوں


حمزہ سواتی

No comments:

Post a Comment