Monday, 23 October 2023

عشق تیرے دھیان سے آگے چلا گیا

 عشق تیرے دھیان سے آگے چلا گیا

یہ مسئلہ میری جان سے آگے چلا گیا

ضائع نہ کیجیے وقت حساب کتاب میں

مسئلہ نفع نقصان سے آگے چلا گیا

اتنے جنون میں مانگا تجھے خدا سے

ہاتھ میرا آسمان سے آگے چلا گیا

دنیا کم پڑ گئی تھی تیری تلاش میں

میں بھٹکا تو پرستان سے آگے چلا گیا

تم سے گریزاں تھے منظور نہ ہوا

میں اپنے خاندان سے آگے چلا گیا

برسات میں بھی رہ گیا پیاسا صحرا

وہ آیا، میرے مکان سے آگے چلا گیا

سرِ مقتل رُکے تھے قدم سرفروشوں کے

تیرا دیوانہ بڑی شان سے آگے چلا گیا


آفتاب چکوالی

آفتاب احمد خان

No comments:

Post a Comment