Wednesday, 25 October 2023

سنہری آنکھ تھی گاہک ہماری

 وہ جس دم عمر تھی بالک ہماری

سنہری آنکھ تھی گاہک ہماری

بہت چھپتے رہے بالآخر اک دن

ہویدا ہو گئی چشمک ہماری

دلوں سے دل ملے تھے جس گھڑی تب

بہت ہی تیز تھی دھک دھک، ہماری

لکیروں میں بہت موتی پروئے

مگر وہ بخت کی کالک ہماری

بچھڑتے ہی گئے سب ملنے والے

کوئی سہتا بھی کیوں جھک جھک ہماری

کسی کُنڈی سے لگ کر رو رہی ہے

تِری دہلیز پر دستک ہماری

نہیں آ پائیں گے دوبارہ ہم، خود

خبر ہی آئے گی تم تک ہماری

تماشہ ختم ہونے کو ہے سعدی

کوئی دم اور ہے بک بک ہماری


رضا اللہ سعدی

No comments:

Post a Comment