Monday, 23 October 2023

دل کے ماروں کے بھی حالات سمجھ

 دل کے ماروں کے بھی حالات سمجھ

سمجھ یار، میری بات سمجھ

 چہرے بس یوں ہی ہلکان نہیں ہوتے

فسُردگی کی دوست، علامات سمجھ

محبت میں ہیں پوشیدہ وحشتیں آج کل

نئے دور کے ہیں یار فسادات سمجھ

تُو ہے کہ میرے لفظ سمجھنے پہ لگا ہے

سمجھنی ہے اگر میری، نفسیات سمجھ

بلوچ ہوں کس طرح تجھے بھگا لوں میں

مجھے دیکھ اور میری، روایات سمجھ

میری نگاہ سے جانِ جہاں گِر چکا ہے تُو

میرے حصار سے اپنی اب نجات سمجھ

 ملنا ہے اک بار تیرا وہم مٹانے کے لیے

تجھ سے ضروری ہے میری ملاقات سمجھ

 کج ادائی سے سہی وہ دیکھ تو لیتا ہے

وجوہات سمجھ، یہ اُس کی کرامات سمجھ

نگاہ یونہی سجدے میں نہیں گِرتی

کچھ ہوتے ہیں ایسے مقامات سمجھ

مِلنے والا کتنی اذیت سے گُزرا ہے

پاؤں دیکھ، پاؤں کے نشانات سمجھ


شاویز احسن

No comments:

Post a Comment