Monday, 23 October 2023

کناروں پر کھڑے دیکھے ہیں میں نے

 کناروں پر کھڑے دیکھے ہیں میں نے

تِرے جیسے بڑے دیکھے ہیں میں نے

گلابوں کی حقیقت جانتا ہوں

کتابوں میں پڑے دیکھے ہیں میں نے

یقیناً لڑکیاں اب تھک چکی ہیں

کئی ٹُوٹے گھڑے دیکھے ہیں میں نے

مجھے جن کے حوالے دے رہے ہو

سبھی چھوٹے بڑے دیکھے ہیں میں نے

تِرے احباب کی اگلی صفوں میں

تِرے قاتل کھڑے دیکھے ہیں میں نے

کوئی گزرے دنوں کو رو رہا ہے

کہیں آنسو پڑے دیکھے ہیں میں نے

صنوبر سُوکھنے والے ہیں ساجد

کئی پتے جھڑے دیکھے ہیں میں نے


لطیف ساجد

No comments:

Post a Comment