Wednesday 25 October 2023

رات آنگن میں چاند اترا تھا

 رات آنگن میں چاند اترا تھا

تم ملے تھے کہ خواب دیکھا تھا

اب کہ خود ہیں حصار ذات میں بند

ورنہ اپنا بھی زور چلتا تھا

شیشۂ دل پہ ایسی چوٹ پڑی

ایک لمحے میں ریزہ ریزہ تھا

اس کے کوچے کے ہو لیے ورنہ

راستہ ہر طرف نکلتا تھا

رت جو بدلی تو یہ بھی دیکھ لیا

پتہ پتہ زمیں پہ بکھرا تھا

ایک خوشبو ہے جانی پہچانی

اس خرابے میں کون رہتا ہے

موم کی طرح وہ پگھل سا گیا

وہ جو پتھر کی طرح لگتا تھا

اب کہ سنتے نہیں ہو بات مگر

پھر کہو گے کہ کوئی کہتا تھا

رات سنسان تھی مگر نادر

حشر سا دل میں ایک برپا تھا


اطہر نادر

No comments:

Post a Comment