Sunday, 22 October 2023

بات جو ہچکی بن کے رہ گئی

 بات


بات جو ہچکی بن کے رہ گئی

بات جو گال پہ بارش کا

پہلا قطرہ بن کے گری

بات جو بسر کئے لمحوں کا

ایک مسلسل نغمہ بنی

بات جو ان بھوری آنکھوں میں

تیرتا دکھ کا سایہ تھی

نرمی سے اس کے شانے پر

رکھے ہاتھ نے بات کہی


طلعت افروز

No comments:

Post a Comment