چاہے جس چاک پر گُھماؤ مجھے
تم مِرا آئینہ بناؤ مجھے
ڈُوب سکتی نہیں مِری آواز
لگنے والا نہیں یہ گھاؤ مجھے
ورنہ دل میں اُتر بھی سکتا ہوں
پہلی فُرصت میں بُھول جاؤ مجھے
قید کرنا بھی سِیکھ جاؤں گا
پہلے زنجیر تو بناؤ مجھے
ٹُوٹ جانے سے بچ گیا ہوں میں
راس آیا ہے یہ جُھکاؤ مجھے
شعیب زمان
No comments:
Post a Comment