جرم اس کو بھی لکھ دیا میرا
نام کیوں آپ نے لیا میرا
کبھی یہ دل اڑان بھر نہ سکا
کبھی پنجرہ نہ کھل سکا میرا
پوچھ لیتا ہے پھر کوئی تیرا
زخم رہتا ہے یوں ہرا میرا
آپ کے بعد، آپ سے پہلے
گر کوئی تھا تو وہم تھا میرا
خود کو دیکھا تو دل ہی ٹوٹ گیا
آئینہ بھی نہ ہو سکا میرا
کوئی تو ڈھونڈ لے مجھے بھی اب
کوئی تو دے مجھے پتا میرا
یہ جو سب میر میر کرتے ہیں
اس سے ملتا ہے سلسلہ میرا
پہلے پہلے مذاق تھا مجنوں
پھر یہی نام پڑ گیا میرا
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment