صرف ایسا نہیں تصویر لگا رکھی ہے
ہم نے دیوار کی قیمت بھی چُکا رکھی ہے
کوئی اتنا بھی نہ آزاد سمجھ لے ہم کو
اس لیے پاؤں میں زنجیر سجا رکھی ہے
ہم جو روتے ہیں تو روتے ہی چلے جاتے ہیں
اس نے ہنسنے کی بھی ترتیب بنا رکھی ہے
اب مِرے دل سے کوئی اور گزر سکتا نہیں
یہ سڑک میں نے تِرے نام لگا رکھی ہے
اس میں دنیا نہیں، دنیائیں سما سکتی ہیں
ہم نے پہلو میں جو تھوڑی سی جگہ رکھی ہے
دل میں خواہش بھی لیے پھرتے ہو درویشی کی
اور دنیا سے محبت بھی بڑھا رکھی ہے
جو کسی آنکھ نے سوچا بھی نہیں ہے عامی
ہم نے اس خواب کی تصویر بنا رکھی ہے
عمران عامی
No comments:
Post a Comment