طعنہ کسی کو دوں گا، نہ تہمت لگاؤں گا
کوئی وفا کرے نہ کرے، میں نبھاؤں گا
کیسے بس اک شکست پہ ہمت میں ہار دوں
دو چار بار خود کو ابھی آزماؤں گا
میں نے سُنا ہے بیٹھے ہیں وہ انتظار میں
ہائے، یہ سادگی کہ انہیں میں مناؤں گا
آنا ہے جس نے آئے مگر آئے سوچ کر
ہر بار یہ نہ ہو گا کہ غم میں اٹھاؤں گا
پہلے کی بات اور تھی اب کوزہ گر ہوں میں
ٹُوٹا ہوا نہ جوڑوں گا،۔ تازہ بناؤں گا
گر وقت کو غرور ہے مجھ کو رُلائے گا
میری بھی ضد ہے اس کو نہ یہ دن دکھاؤں گا
کہتے ہیں یہ اُجالے مجھے؛ تتلیوں سے کھیل
میری نظر ہے رات پہ، 🌟جگنو بناؤں گا
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment