اس خواہش کا بوجھ اٹھانا مُشکل ہے
ساجن اب یہ ساتھ نبھانا مشکل ہے
ناممکن ہے اس کا راہیں تکتے رہنا
میرا بھی اب لوٹ کے جانا مشکل ہے
بات کٹھن ہے اس کو بھول کے جی لینا
جینے کو پھر اسے بھلانا مشکل ہے
ایسے کیسے ہم تم ویسے ہو جائیں
جاناں! جیون درد، زمانہ مشکل ہے
دل کہتا ہے چھوڑ اَنا کو، جانے دے
آنکھوں دیکھ کے دھوکا کھانا مشکل ہے
جس کی آنکھیں انجانی، بے گانی ہوں
اس کو دل کا حال سنانا مشکل ہے
کون کرن سمجھائے دل کی بات اسے
سچ میں اس کو راہ پہ لانا مشکل ہے
کرن رباب نقوی
No comments:
Post a Comment