شب میں پُر نُور مناظر تو بڑے دیکھتے ہیں
چاند کے بیچ تِرے نقش بنے دیکھتے ہیں
نہیں دِکھتا ہے مجھے تُو، تو کوئی بات نہیں
میں انہیں دیکھ کے خوش ہوں جو تجھے دیکھتے ہیں
ساری دُنیا بھی پھریں، واپسی یہیں ہو گی
جو تجھے دیکھ چکے ہوں وہ کِسے دیکھتے ہیں
جیسے پیاسا کوئی دیکھے ہے سمندر کی طرف
یوں تِرے چاہنے والے بھی تجھے دیکھتے ہیں
یار، ہم لوگ ہمیں نیند کہاں آتی ہے
یار، ہم لوگ مگر خواب بڑے دیکھتے ہیں
جو تجھے ڈھونڈتے پھرتے ہیں دربدر ساحر
وہ تھک تھکا کے ترے در پہ مجھے دیکھتے ہیں
حسنین اقبال
No comments:
Post a Comment