Saturday 28 October 2023

یہاں کسے ہنسنے کی فرصت رکھی ہے

 یہاں کسے ہنسنے کی فرصت رکھی ہے

ایک سے نمٹو دوسری آفت رکھی ہے

ہر جانب اک کھیل ہے آپا دھاپی کا

منظر منظر کیسی وحشت رکھی ہے

سوچوں تو بازار بھی چھوٹا لگتا ہے

گھر کے اندر اتنی ضرورت رکھی ہے

تیرے دل کو پیار سے مالا مال کرے

پھول کے اندر جس نے نکہت رکھی ہے

ایک کے دکھ میں سارے رویا کرتے ہیں

گھر میں ابھی اجداد کی دولت رکھی ہے


پرویز اختر

No comments:

Post a Comment