Friday, 20 October 2023

اشک ضائع ہو رہے تھے دیکھ کر روتا نہ تھا

 اشک ضائع ہو رہے تھے، دیکھ کر روتا نہ تھا

جس جگہ بنتا تھا رونا، میں اُدھر روتا نہ تھا

صرف تیری چُپ نے میرے گال گیلے کر دئیے

میں تو وہ ہوں جو کسی کی موت پر روتا نہ تھا

مجھ پہ کتنے سانحے گزرے پر اُن آنکھوں کو کیا

میرا دُکھ یہ ہے کہ میرا ہمسفر روتا نہ تھا

میں نے اُس کے وصل میں بھی ہِجر کاٹا ہے کہیں

وہ میرے کاندھے پہ رکھ لیتا تھا سر، روتا نہ تھا

پیار تو پہلے بھی اُس سے تھا، مگر اتنا نہیں

تب میں اُس کو چُھو تو لیتا تھا مگر روتا نہ تھا

گِریہ و زاری کو بھی اک خاص موسم چاہیے

میری آنکھیں دیکھ لو میں وقت پر روتا نہ تھا


تہذیب حافی

No comments:

Post a Comment