Thursday, 26 October 2023

اب وہ رہتا ہے زمانے کے قریب

 اب وہ رہتا ہے زمانے کے قریب

میں بھی ہوں اس کو بھلانے کے قریب

میں نے اک عکس کو مرتے دیکھا

رات اک آئینہ خانے کے قریب

سب مجھے دیکھتے ہی دور ہوئے

سانپ جتنے تھے خزانے کے قریب

اک صدا نے ہے بچایا، ورنہ

وہ پرندہ تھا نشانے کے قریب

اس کو دیکھوں تو نظر آتا ہے

دل مجھے چھوڑ کے جانے کے قریب

دوسرا کوئی نہیں ہو سکتا

دشت جتنا ہے دوانے کے قریب

ابر چھایا ہے یہ کس پل غائر

چاند ہے جب نظر آنے کے قریب


کاشف حسین غائر

No comments:

Post a Comment