تیرے انکار سے اقرار بنایا ہوا ہے
لوگ کہتے ہیں کہ باتوں کو گھمایا ہوا ہے
اک پری زاد ہے دھڑکن کے علاقے میں مقیم
جس نے ماحول کو پُر وجد بنایا ہوا ہے
لمس کی بھیک ملے تیرے تمنائی کو
جسم کاسہ تو زمانوں سے بنایا ہوا ہے
اس کو کہتے ہیں فسانے کا حقیقت ہونا
ہاتھ خوشبو کا مِرے ہاتھ میں آیا ہوا ہے
جو اُداسی کے مفاہیم بتاتی ہے سعید
میں نے اس یاد کو سینے سے لگایا ہوا ہے
مبشر سعید
No comments:
Post a Comment