طنزیہ شاعری
عیش و عشرت کی پناہوں میں رہے
جو ہمیشہ خانقاہوں میں رہے
آپ کی نظریں زمانے پر رہیں
ہم زمانے کی نگاہوں میں رہے
سجدہ ریزی میں گزاری زندگی
مُبتلا لیکن گُناہوں میں رہے
رہبروں نے اپنی منزل ڈُھونڈ لی
قافلے راہوں کے راہوں میں رہے
زندگی محنت مشقت میں کٹی
ہم کہاں راحت کی بانہوں میں رہے
سچے لوگوں کی زبانیں بند تھیں
لوگ جُھوٹے ہی گواہوں میں رہے
تھی زمانے میں کہاں جائے پناہ
ہم تو صابر قتل گاہوں میں رہے
حلیم صابر
No comments:
Post a Comment