Monday 30 October 2023

اک دعا ہے جو مرے سر پہ تنی رہتی ہے

 اک دعا ہے جو مِرے سر پہ تنی رہتی ہے

ورنہ ہر وقت کہاں چھاؤں گھنی رہتی ہے

پیاس لگتی ہے تو اصغرؑ کا خیال آتا ہے

دل میں پیوست وہ نیزے کی انی رہتی ہے

مجھ کو زنجیر بپا رکھتے ہیں حالات مِرے

اور ہمراہ غریب الوطنی رہتی ہے

کارگر اب نہیں ہوتی ہے دِکھاوے کی ہنسی

وہ اُداسی ہے کہ بس جاں پہ بنی رہتی ہے

ہار جاتی ہے یہاں امن پسندی میری

ذہن اور دل میں بہر وقت ٹھنی رہتی ہے

اُلجھے رہتے ہیں کئی خار مِرے دامن سے

اور موضوعِ سخن گُلبدنی رہتی ہے

راستے عشق کے آسان نہیں ہیں جاذب

پیشِ فرہاد سدا کوہکنی رہتی ہے


اکرم جاذب

No comments:

Post a Comment