Monday 23 October 2023

عمر قید کی ملزم صرف ایک لڑکی ہوں

 صرف ایک لڑکی


اپنے سرد کمرے میں

میں اُداس بیٹھی ہوں

نیم وا دریچوں سے

نم ہوائیں آتی ہیں


میرے جسم کو چُھو کر

آگ سی لگاتی ہیں

تیرا نام لے لے کر

مُجھ کو گُدگُداتی ہیں


کاش میرے پر ہوتے

تیرے پاس اُڑ آتی

کاش میں ہوا ہوتی

تجھ کو چُھو کے لوٹ آتی


میں نہیں مگر کچھ بھی

سنگدل رواجوں کے

آہنی حصاروں میں

عُمر قید کی ملزم

صرف ایک لڑکی ہوں


پروین شاکر

No comments:

Post a Comment