صرف ایک لڑکی
اپنے سرد کمرے میں
میں اُداس بیٹھی ہوں
نیم وا دریچوں سے
نم ہوائیں آتی ہیں
میرے جسم کو چُھو کر
آگ سی لگاتی ہیں
تیرا نام لے لے کر
مُجھ کو گُدگُداتی ہیں
کاش میرے پر ہوتے
تیرے پاس اُڑ آتی
کاش میں ہوا ہوتی
تجھ کو چُھو کے لوٹ آتی
میں نہیں مگر کچھ بھی
سنگدل رواجوں کے
آہنی حصاروں میں
عُمر قید کی ملزم
صرف ایک لڑکی ہوں
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment