Saturday, 21 October 2023

ان دلبروں کی بات میں اپنی جگہ کہاں

 ان دلبروں کی بات میں اپنی جگہ کہاں

اس پوری کائنات میں اپنی جگہ کہاں

وہ ناصحانہ شہر کو شامل کریں گے اب

پیچیدہ حادثات میں اپنی جگہ کہاں

یہ سوچ کر میں آپ کی محفل سے اٹھ گیا

اس حلقۂ اثبات میں اپنی جگہ کہاں

کیا لینا موسموں سے مجھ گرد و غبار کو

بہار میں، برسات میں، اپنی جگہ کہاں

مسخرے بنے ہیں ہم پتوں کے کھیل میں

اب جیت میں نہ مات میں اپنی جگہ کہاں

سید وہ ڈھونڈتا ہے لکیروں میں اب مجھے

اس خوبرو کے ہاتھ میں اپنی جگہ کہاں


خرم نقوی

No comments:

Post a Comment