Saturday 21 October 2023

زخم در زخم مشقت کو بڑھانے کا ہے

 زخم در زخم مشقت کو بڑھانے کا ہے

عشق وہ رزق ہے جو روز کمانے کا ہے

تیری ضد پر جو لگایا ہے بمشکل پھر آج

قہقہہ یہ مِرے بچپن کے زمانے کا ہے

میں عدالت سے رکھوں کیسے امید انصاف

میرا دشمن ہی بڑے اونچے گھرانے کا ہے

گال مرجان، جبیں دُرِ نجف، لب یاقوت

یہ تِرا چہرہ ہے یا ڈھیر خزانے کا ہے

سچ کہوں یار بچھڑنے کا سبب کوئی نہیں

اصل میں وقت ہی اب ہاتھ چھڑانے کا ہے

مشورہ مانیے اور لائیے بازار میں خواب

یہی تو وقت ہے جو نرخ بڑھانے کا ہے

آپ کیوں جلتا ہوا شہر بجھانے آئے؟

آپ کا کام ہی جب آگ لگانے کا ہے

یا مجھے ٹھیک سے رونا نہیں آتا حیدر

یا وہ دل ہی کسی پتھر کے زمانے کا ہے


فقیہہ حیدر

No comments:

Post a Comment