رنگ و بُو کا غُبار ہوتے تھے
پا بہ جولاں بہار ہوتے تھے
ہائے وہ رات جب تِرے گیسُو
سانس میں مُشکبار ہوتے تھے
ہائے وہ صبح جب تِرے عارض
قاصدانِ بہار ہوتے تھے
ہائے جب گردنِ محبت میں
آرزؤں کے ہار ہوتے تھے
ملگجی چاندنی کے سائے میں
وقفِ صد انتظار ہوتے تھے
آج مُرجھا گیا ہے اپنا دل
ہم خُدائے بہار ہوتے تھے
اب وہ آہنگِ قلب ایاز کہاں
اک مچلتی سِتار ہوتے تھے
شیخ ایاز
No comments:
Post a Comment