وہ تھا سائے کی پہنائیوں کے قرِیب
رت جگے آئے تنہائیوں کے قریب
اپنے ہی عکس کو مرتے دیکھا تھا جب
سب تھے اپنے ہی پرچھائیوں کے قریب
آج اس کی صدا روکتی نہ اگر
٭دشنہ تھا دل کی گہرائیوں کے قریب
وحشتوں کے جو اِلزام ہیں سب بجا
تھا مگر عشق رُسوائیوں کے قریب
غرق گردابِ غم میں ہوا ہوں ابھی
تھا کبھی میں بھی اونچائیوں کے قریب
عبدالرؤف زین
٭خنجر
No comments:
Post a Comment