کثرتِ غم سے تو دُشوار نہیں ہوتی ہے
زندگی باعثِ آزار نہیں ہوتی ہے
ایک رستہ ہے کہ جو طے نہیں ہونے پاتا
ایک دیوار ہے جو پار نہیں ہوتی ہے
ہو بھی سکتی ہے کئی بار محبت، لیکن
یہ جو وحشت ہے یہ ہر بار نہیں ہوتی ہے
"اب مُلاقات میں وہ گرمئ جذبات کہاں"
اب محبت میں وہ تکرار نہیں ہوتی ہے
کِسی رُوٹھے ہوئے اپنے کو منانے کے لیے
ہار جائیں بھی تو یہ ہار نہیں ہوتی ہے
مِل ہی جاتی ہے ہر اک چیز مگر جانے کیوں
ہو طلب جس کی وہ درکار نہیں ہوتی ہے
سُکھ کی گھڑیاں بھی مسلسل نہیں رہتیں ہیں حنا
دُکھ کی شِدت بھی لگاتار نہیں ہوتی ہے
حنا کوثر
No comments:
Post a Comment