نجانے کس طرح کیوں بدگمانی تم نے کی
کہانی تھی نہیں لیکن کہانی تم نے کی
مجھے یہ دُکھ نہیں ہے تم نے مجھ کو رد کیا
مجھے یہ دُکھ ہے کہ یہ مہربانی تم نے کی
ہمارا ایک کُنبہ تھا اچانک ایک دن
مِرے گھر بار سے نقلِ مکانی تم نے کی
جنہوں نے آگ دکھلائی تھی میرے باغ کو
انہی کے گُلستاں کی باغبانی تم نے کی
ریحانہ روحی
No comments:
Post a Comment