تجھ سے ربط نہیں بڑھانے میں نے
تجھ سے خوشبو کے ناطے ہیں
شہرِ دل کا مستقل باسی ہے تُو
ورنہ لوگ تو آتے جاتے ہیں
اُن کے شکم تو بھرتے ہی نہ ہوں گے
جو اناج تیرے ہاتھ کا کھاتے ہیں
پرانی ڈگر پر ہی چلتے رہو تو اچھا ہے
نٸے رستے سنگ دشواری لاتے ہیں
کتنی زلیخاٸیں انگلیاں کاٹتی ہیں
جب رخ اپنا وہ دکھلاتے ہیں
فاکہہ تبسم
No comments:
Post a Comment