Monday 30 October 2023

پھول میں جو خوشبو ہے میرے دل کے خوں کی ہے

 پُھول میں جو خُوشبو ہے میرے دل کے خُوں کی ہے

اور ہواؤں میں شورش سب میرے جنُوں کی ہے

یہ نہ ہو تو بس انساں برف ہو کے رہ جائے

زندگی میں سب گرمی ذات کے فسُوں کی ہے

ہم جو زر کو چُھو بھی لیں خاک ہو کے رہ جائیں

اک جھلک یہ ہلکی سی بختِ ٭واژگُوں کی ہے

حرف و صوت سے رشتہ زور و زر نہیں دیتا

بات صرف یہ دانش رُوح کے سکُوں کی ہے


عقیل دانش

واژگوں: بدقسمت/منحوس

No comments:

Post a Comment