ان کو آتی ہے ہنسی یار مِرے غصے پر
چلتی رہتی ہے یہ تلوار مرے غصے پر
ان کے غصے پہ مجھے بھی کبھی آ جائے ہنسی
وہ بھی غصہ کریں اک بار مرے غصے پر
جو ستم ڈھائے گئے ان کا کہیں ذکر نہیں
اور برہم ہیں سب اخبار مرے غصے پر
میں اِدھر آگ بگولا، وہ اُدھر رشکِ گلاب
ان کے کھِل اٹھتے ہیں رخسار مرے غصے پر
کیا کروں یوں ہی میں ہو جاتا ہوں غصہ راغب
اُن کو آتا ہے بہت پیار مرے غصے پر
افتخار راغب
No comments:
Post a Comment