Thursday, 19 October 2023

کسی کا بس نہیں چلتا گلابی شام کے آگے

 کسی کا بس نہیں چلتا گلابی شام کے آگے

کہ توبہ ٹُوٹ جاتی ہے چھلکتے جام کے آگے

نہ ملتی دولتِ دنیا، سکونِ دل تو مل جاتا

نہ دل جُھکتا اگر اس کا کئی اصنام کے آگے

تھکن میری مجھے بستر کی جانب جب بُلاتی ہے

نکل آتا ہے کوئی کام پھر آرام کے آگے

کہاں لے کر بزرگوں کی نصیحت آگئے تم بھی

فسادی نعرے چلتے ہیں یہاں پیغام کے آگے

یہ کل کی بات ہے ظلِ الٰہی بُھول جاتے ہیں

کہ جُھکنا پڑ گیا تھا آپ کو ویتنام کے آگے

اہمیت اسی کی ہے ہمارے دور میں سُن لو

سند کوئی جو مل جائے لگا لو نام کے آگے

اُکھڑ جاتے درختوں کی طرح جڑ سے میاں اشرف

اگر جُھکتے نہیں تم گردشِ ایام کے آگے


اشرف یعقوبی

No comments:

Post a Comment