Sunday, 29 October 2023

سانپ اور سپیرا ہم نے مسٹر دیا تھا یہ لکچر

 سانپ اور سپیرا


ہم نے مسٹر دیا تھا یہ لکچر

ایک توبہ شکن لٹیرے کو

چھوڑی جو راہ اس پہ اب مت چل

چھوڑ دے بلکہ ہیرے پھیرے کو

فوج ہٹنے سے مطمعن مت ہو

اب پُلس کس رہی ہے گھیرے کو

ہنس کے بولا کہ یہ بھی خوب رہی

شام ہی کہہ دیا سویرے کو

فوج کی بات اور تھی صاحب

اس نے بخشا نہ میرے تیرے کو

اس نے دیکھا نہ گدھا گھوڑا

کس دیا ہاری اور وڈیرے کو

اس کے ہٹتے ہی سین ہے پلٹا

لوٹ آئے ہم اپنے ڈیرے کو

دیکھے بھالے ہیں یہ سول حکام

ان سے خطرہ کہاں لٹیرے کو

ان سے محفوظ ہیں لحیم شحیم

یہ پکڑتے ہیں بس چھریرے کو

آپ بھی سادہ لاح ہیں مسٹر

سانپ کا خوف اور سپیرے کو


مسٹر دہلوی

No comments:

Post a Comment