Sunday, 22 October 2023

ہمیں بس دین داری مشتہر کرنا نہیں آیا

 ہمیں بس دین داری مشتہر کرنا نہیں آیا

بھڑکتے دل کے شعلوں کو شرر کرنا نہیں آیا

منافق ہے تو کر لے شوق سے یہ کام روزانہ

مجھے سچ جُھوٹ کو شِیر و شکر کرنا نہیں آیا

وہاں اخلاق کی بنیاد پر تقسیم ہوں گے سب

بھلے بندوں کو فی النّارِ سقر کرنا نہیں آیا

کسی کےساتھ اچھا کر نہیں سکتے تو بد کیونکر

نہ تھا ایثار ہم میں تو ضرر کرنا نہیں آیا

مگر ساری بلاؤں سے وہی دو چار ہوتا ہے

جسے کم علم لوگوں سے مفر کرنا نہیں آیا

ضیا کو شاعری کا زعم بھی گر ہے تو ہونے دو

اسے تو شعر موزوں یک سطر کرنا نہیں آیا


امین ضیا

No comments:

Post a Comment