ہمیں بس دین داری مشتہر کرنا نہیں آیا
بھڑکتے دل کے شعلوں کو شرر کرنا نہیں آیا
منافق ہے تو کر لے شوق سے یہ کام روزانہ
مجھے سچ جُھوٹ کو شِیر و شکر کرنا نہیں آیا
وہاں اخلاق کی بنیاد پر تقسیم ہوں گے سب
بھلے بندوں کو فی النّارِ سقر کرنا نہیں آیا
کسی کےساتھ اچھا کر نہیں سکتے تو بد کیونکر
نہ تھا ایثار ہم میں تو ضرر کرنا نہیں آیا
مگر ساری بلاؤں سے وہی دو چار ہوتا ہے
جسے کم علم لوگوں سے مفر کرنا نہیں آیا
ضیا کو شاعری کا زعم بھی گر ہے تو ہونے دو
اسے تو شعر موزوں یک سطر کرنا نہیں آیا
امین ضیا
No comments:
Post a Comment