محبت کی سنو
محبت کی سُنو، جب تک
محبت مہرباں تب تک
گھنے اشجار کی مانند
گُل و گُلزار کی مانند
محبت پاس آئے تو
محبت راس آئے تو
لطافت ہی لطافت
جسم و جاں کو گھیر لیتی ہے
کسے پھر ہوش رہتا ہے
یہ دل تسخیر ہوتا ہے
محبت تختِ دل پہ براجماں ہو کر
یہ ہی اعلان کرتی ہے
محبوب کی چاہت میں
خود کو بُھولتے جاؤ
وفا ہے لازمی
اور واپسی بھی ناممکن
وہ جو انکار کرتے ہیں
جُدائی ہاتھ میں دے کر
دشت و صحرا کی طرف
ہانک دیتی ہے
محبت کی سُنو، جب تک
محبت مہرباں تب تک
سامی اعجاز
No comments:
Post a Comment