Thursday, 19 October 2023

میرے محبوب مرے دل کو جلایا نہ کرو

 میرے محبوب مِرے دل کو جلایا نہ کرو

ساز چھیڑا نہ کرو، گیت سُنایا نہ کرو

جاؤ، آباد کرو اپنی تمناؤں کو

مجھ کو محفل کا تماشائی بنایا نہ کرو

میری راہوں میں جو کانٹے ہیں تو کیوں پھول ملیں

میرے دامن کو اُلجھنے دو، چُھڑایا نہ کرو

تم نے اچھا ہی کِیا، ساتھ ہمارا نہ دیا

بُجھ چکے ہیں جو دِیے ان کو جلایا نہ کرو

میرے جیسا کوئی پاگل نہ کہیں مل جائے

تم کسی موڑ پہ تنہا کبھی جایا نہ کرو

یہ تو دنیا ہے سبھی قسم کے ہیں لوگ یہاں

ہر کسی کے لیے تم آنکھ بچھایا نہ کرو

زہرِ غم پی کے بھی کچھ لوگ جیا کرتے ہیں

ان کو چھیڑا نہ کرو، ان کو ستایا نہ کرو


شوکت پردیسی

شوکت عظیم 

No comments:

Post a Comment